اگر آپ واٹس ایپ یوزر پر نئی شرائط کا نوٹیفکیشن ، یہ دراصل کیا ہیں؟ آپ بھی جانئیے

اگر آپ واٹس ایپ یوزر پر نئی شرائط کا نوٹیفکیشن ، یہ دراصل کیا ہیں؟ آپ بھی جانئیے

اس وقت سوشل میڈیا پر ایک ہیجان کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے.
لوگ پریشان ہیں کہ وٹس ایپ اب انکی پرائیویسی لیک کر دے گا.
دھڑا دھڑ ٹیلی گرام جیسی ایپس کی ڈاؤنلوڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے.
لیکن فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے.
ایسا کچھ نہیں ہونے والا جو آپکو بتایا جا رہا ہے.
لوگ پریشان ہیں کہ
کیا ہوگا؟
کیوں ہوگا؟
کیسے ہوگا؟

شروعات کرتے ہے ایپل کی اپنے یوزر کی پرائیویسی پروٹیکشن اپڈیٹ سے.
یاد رکھیں فیس بک نے وٹس ایپ کو کئی سال پہلے ہی خرید لیا ہے.
ایپل کے مطابق بہت ساری ایپس ایسی ہیں جو یوزر کے علم میں آئے بغیر انکا ڈیٹا دوسری ایپلیکیشن میں ٹریک کرتی ہیں.
اب دوسری ایپس میں کیا ڈیٹا ٹریک ہوتا ہے.
فیس بک کی کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ اشتہارات ہیں.
لیکن فیس بک کو اشتہارات کیوں ملتے ہیں؟
کیونکہ فیس بک کو یوزر کی پسند نا پسند کا پتا ہے.
انکو پتا ہے کہ انکا یوزر کس چیز کے بارے میں بات کرنا پسند کرتا ہے.
کس چیز کو لائک کرتا ہے.
کیسی پوسٹ اور کمنٹس کرتا ہے.
لیکن فیس بک پر ایک مسئلہ ہے.
کہ آپ وہاں ایسی چیزیں نہیں سرچ کرتے جو گوگل پر کرتے ہیں اس لے لیے آپ کرومز کو یوز کریں گے
یہاں ایک خوبصورت بات جان لیجیے کہ فیس بک ہماری سرچ ہسٹری ٹریک کرتا ہے.
ویبسائٹس کے جو کیشے یا کوکیز ہوتی ہیں وہ انکو ٹریک کرتا ہے.
جسے آکراس دا ایپ ٹریکنگ کہا جاتا ہے.
یا آکراس دا ویبسائٹس ٹریکنگ بھی کہہ لیں.
یعنی فیس بک اپنی ایپلیکیشنز پر تو آپکی ٹریکنگ کرتا ہی ہے.
وہ دوسری کمپنی کی ویبسائٹس اور ایپس پر بھی آپکی ٹریکنگ کرتا ہے. فیس بک ایپ ہر وقت ہماری انٹرنیٹ ایکٹیویٹیز دوسری ایپس پر ٹریک کرتی رہتی ہے.
کیوں کرتی ہے.
اس لیے کہ وہ یوزر کی پسند کو جان سکے اور اسی حساب سے اشتہارات دکھائے.

ایپل نے اعلان کیا ہے کہ یوزر کو یہ اختیار دینا چاہیے کہ وہ فیس بک جیسی ایپس کو اپنی انٹرنیٹ ایکٹیویٹیز کو ٹریک کرنے کی اجازت خود دیں یا نا دیں.
اب صارفین کے لیے تو یہ چیز خوش آئند ہے.
کہ فیس بک یا اس طرح کی مزید پرائیویسی کی ڈاکو ایپس انکی سرگرمیاں انکی مرضی کے بغیر ٹریک نہیں کر پائیں گی.
لیکن فیس بک کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے.
کہ وہ اب کس طرح رائٹ پرسن تک رائٹ ایڈ پہنچائیں گے.
یعنی اگر انکو علم ہی نہیں کہ کسی نے دوسرے بروزور میں کیا سرچ کیا ہے.
اس نے ای کامرس سٹور پر کیا چیز پسند کی ہے.
یوٹیوب پر کیا دیکھا ہے یا سرچ کیا ہے.
تو وہ گھی سرچ کرنے والے بندے کے پاس ہوسکتا ہے فیس لوشن کا اشتہار دکھائیں.
اب کسی کو گھی چاہیے تو ظاہر ہے وہ فیس لوشن پر کلک نہیں کرے گا
اور اگر فیس لوشن کے اشتہار پر کلک نہیں کرے گا تو فیس لوشن والی کمپنی کے اشتہارات تو لوگوں تک پہنچ رہے ہیں لیکن ان پر کلک نہیں ہو رہا.
تو ظاہر ہے وہ مارکیٹنگ کا بجٹ کم کریں گے.
یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر جا کر مارکیٹنگ کریں گے.
مطلب فیس بک کے پرافٹ میں کمی آئے گی.
اسکے لیے فیس بک کو بھی ظاہر ہے اقدام اٹھانے پڑیں گے.
وہ آج کے پرافٹ کو دیکھ کر خوش ہوجائیں اور فیوچر نا دیکھیں تو ظاہر ہے انکی کمپنی نہیں چلے گی.
انکو نظر آرہا ہے.
کہ جب ٹھیک شخص تک ٹھیک اشتہارات نہیں پہنچیں گے تو مارکیٹنگ کمپنیاں فیس بک پر ایڈز نہیں دینگی.
تو فیس بک کا زوال شروع ہوجائے گا.
اس سے بچنے کے لیے پہلے تو انھوں نے ایپل کے خلاف بھرپور مہم چلائی.
ایپل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا.
انکا کہنا تھا کہ

پھر اسکے مقابلے میں فیس بک نے کمپین چلائی کہ ایپل انٹرنیٹ کو فری نہیں رکھنا چاہتا.
یعنی کہ ایپل دباؤ ڈال رہا کہ فیس بک اپنے یوزرز سے سب کرپشن چارجز لے.
یا ان ایپ پرچیز شروع کر دے.
اب ظاہر ہے ایپل تو رکنے والا ہے نہیں.
وہ تو یوزرز کو یہ اختیار دے گا کہ فیس بک انکا ڈیٹا ٹریک کرے کہ نا کرے.
اب فیس بک کے پاس کیا آپشن ہے.
وہ فیس بک چلانے کی فیس لے.
نیٹ فلیکس کی طرح آپکو مہینے کے پیسے فیس بک کو دینے پڑیں گے.
اب فیس بک کو بھی پتا ہے.
کہ یہ بزنس ماڈیول چل نہیں سکتا.
جس دن سے فیس بک سب کرپشن چارجز لینا شروع کریں گے.
وہ آدھے سے زیادہ یوزرز لوز کر دینگے.
اب اسکا متبادل کیا ہو سکتا ہے.
فیس بک کے پاس
انسٹاگرام
فیس بک
میسنجر
اور وٹس ایپ موجود ہیں.
وٹس ایپ خریدنے کے بعد فیس بک نے اسے اشتہارات اور ٹریکنگ سے پاک رکھنے کا فیصلہ کیا تھا.
لیکن ڈیڑھ ارب سے زیادہ لوگ وٹس ایپ استعمال کرتے ہیں.
جب فیس بک کے پاس دوسری ایپس سے ڈیٹا ٹریکنگ کا اختیار ختم ہوگا.
بیک اپ میں اسکی اپنی ایپس موجود ہیں.
جو کہ ایک وسیع تعداد میں یوزر رکھتی ہیں.
اب فیس بک کے پاس دو آپشن ہیں.
وٹس ایپ میں اشتہارات دکھانا شروع کر دے.
یا وٹس ایپ ڈیٹا کو فیس بک اشتہارات کے استعمال میں لائے.
تو فیس بک نے وٹس ایپ ڈیٹا کو اسی استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا ہے.
جس استعمال میں وہ پہلے دوسری ایپس سے ڈیٹا ٹریک کرتا تھا.
یعنی اب وہ وٹس ایپ پر کی گئی چیٹ کو ٹریک کرے گا.

اس پالیسی سے متعلق سب سے خاص بات وہ یہ ہے کہ اگر صارف نئی پرائیویٹ پالیسی کو قبول نہیں کرتا تو واٹس ایپ تک آپ کی رسائی بلاک کر دی جائے گی جی ہاں بصورت دیگر (اپ ڈیٹ پالیسی قبول نہ کرنے کی صورت) صارف کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔

کمپنی کے مطابق پرائیویٹ پالیسی کا نفاذ اگلے ماہ 8 فروری سے ہو گا۔

واٹس ایپ کی جانب سے صارفین پر یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ صارف کو واٹس ایپ کے آپشنل فیچر استعمال کرنے سے پہلے کچھ خاص اجازت درکار ہوں گی، انھیں میں سے ایک کسی کے ساتھ لوکیشن شیئر کرنے کا فیچر بھی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صارف لوکیشن ڈیٹا تک رسائی نہیں دیتا تو وہ کانٹیکٹ میں شامل کسی بھی فرد سے اپنی لوکیشن شیئر نہیں کر سکتا۔

واٹس ایپ کس طرح صارف کے ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے، واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں اس حوالے سے کی گئی تبدیلی بھی شامل ہے یہی نہیں واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری ادارے کس طرح فیس بک کی سروسز کو استعمال کر کے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کر سکتے ہیں۔

نئی پالیسی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح واٹس ایپ فیس بک سے اشتراک کرکے فیس بک پراڈکٹ سے انضمام کرتا ہے۔

واٹس ایپ کی نئی پالیسیوں میں سب سے نمایاں نقطہ صارف کی جمع شدہ معلومات کو منظم کرنے کا ہے۔

واٹس ایپ نے صارف کے کنکشنز کی تفصیلات کو بھی اپ ڈیٹ کیا ہے، سادہ لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ پالیسی کا یہ نقطہ کمپنی کو آپ کی زیادہ ترمعلومات تک رسائی فراہم کرتا ہے۔

نئی پالیسی میں ٹرانزیکشن اینڈ پیمنٹس ڈیٹا کے لیے بھی نئے سیکشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے صارفین پر یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ صارف کو واٹس ایپ کے آپشنل فیچر استعمال کرنے سے پہلے کچھ خاص اجازت درکار ہوں گی، انھیں میں سے ایک کسی کے ساتھ لوکیشن شیئر کرنے کا فیچر بھی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صارف لوکیشن ڈیٹا تک رسائی نہیں دیتا تو وہ کانٹیکٹ میں شامل کسی بھی فرد سے اپنی لوکیشن شیئر نہیں کر سکتا۔

واٹس ایپ کس طرح صارف کے ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے، واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں اس حوالے سے کی گئی تبدیلی بھی شامل ہے یہی نہیں واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری ادارے کس طرح فیس بک کی سروسز کو استعمال کر کے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کر سکتے ہیں۔

نئی پالیسی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح واٹس ایپ فیس بک سے اشتراک کرکے فیس بک پراڈکٹ سے انضمام کرتا ہے۔

واٹس ایپ کی نئی پالیسیوں میں سب سے نمایاں نقطہ صارف کی جمع شدہ معلومات کو منظم کرنے کا ہے۔

واٹس ایپ نے صارف کے کنکشنز کی تفصیلات کو بھی اپ ڈیٹ کیا ہے، سادہ لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ پالیسی کا یہ نقطہ کمپنی کو آپ کی زیادہ ترمعلومات تک رسائی فراہم کرتا ہے۔

نئی پالیسی میں ٹرانزیکشن اینڈ پیمنٹس ڈیٹا کے لیے بھی نئے سیکشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *