وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا بجلی کا سیکٹر ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، بجلی کے سیکٹر پر ایک خاص سمت میں کام ہوا، ماضی کی حکومت میں بجلی کی پیداوار پر زیادہ توجہ دی گئی گزشتہ رات 11:41 پر بریک ڈاؤن ہوا جس کے بعد ملک بھر میں بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے تین شعبے ہوتے ہیں، پیداوار، ڈسٹری بیوشن اور ترسیل، بجلی کی پیداوار کے پلانٹس تو بن گئے لیکن ترسیل کا نظام مطابقت نہیں رکھتا، بجلی کی ترسیل کا نظام اپڈیٹڈ نہ ہو تو مسائل ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے ترسیل کے نظام پر توجہ دے رہی ہے، ہمیں کپیسٹی پیمنٹ بھی کرنا پڑتی ہے، وہ بجلی جو ہم بنا رہے ہیں لیکن اسے استعمال نہیں کر رہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 11 بجکر41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹ پر پرابلم آیا، ایک سیکنڈ میں فریکونسی 50 سے 0 ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تربیلا پاور پلانٹ کو دو بار اسٹارٹ کیا جس سے بجلی کی بحال ہونا شروع ہوئی، کے الیکٹرک کو 400 میگا واٹ بجلی بحال ہو گئی ہے، اس وقت اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد میں بجلی بتدریج بحال ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دھند کے باعث بجلی کی بحالی کے کام میں مشکلات ہیں، صورتحال کو معمول پر آنے میں چند گھنٹے لگیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اب تک سسٹم میں خرابی کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں، دھند ختم ہونے کے بعد ہی فالٹ کی اصل وجہ اور جگہ معلوم ہو سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں بجلی کی 18 سے ساڑھے 18 ہزار واٹ تک ترسیل کا نظام تھا، ن لیگ کے دور میں اس طرح کے 8 واقعات ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی کی ٹرانسمیشن کو مزید بہتر کریں گے، بجلی کے ترسیلی نظام پر حکومت سرمایہ کاری کر رہی ہے، مٹیاری کے علاقے میں 6 ارب ڈالر کی لائن ڈال رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات دنیا کے مختلف ممالک میں ہوتے ہیں، بلیک آؤٹ کی صورت میں رسپانس سسٹم کتنا بہتر ہے یہ اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالٹ پورے ملک کے پلانٹس میں نہیں آیا تھا بلکہ ایک مخصوص علاقے میں آیا، تاہم بجلی کا سسٹم اس وقت اسٹیبل ہے، تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے لائیں گے، ایک مخصوص جگہ پر بجلی کی فریکونسی کم ہوئی جس کی وجہ سے پورے سسٹم نے خود کوشٹ ڈاؤن کرنا شروع کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو صورتحال سےآگاہ کر دیاتھا، وزیراعظم نے بجلی جلد بحال کرنےکی ہدایت کی تھی۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس کی تحقیقات کرے گی، سسٹم کو اسٹیبلائز کرکے ایمرجنسی سے نکلے ہیں، میں اور میری ٹیم ساری رات بجلی کی ترسیل بحال کرنے کی کوشش کرتے رہے۔