کرکٹ کمیٹی نے کرکٹ بورڈ کو سفارش کی ہے کہ موجودہ کوچنگ اسٹاف کو برقرار رکھا جائے لیکن شعیب اختر کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی کے الفاظ کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور یہ کہ مصباح کو ہٹانے اور اینڈی فلاور کو کوچ بنانے کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے۔
شعیب اختر کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ صرف پی سی بی کی پالیسی کو آگے بڑھاتےہیں اور پی سی بی تنقید سے بچنے کے لیے اپنے اوپر سے الزام اتار کر کمیٹی پر ڈال دیتا کہ کمیٹی نے کہا تھا تو ہم یہ فیصلہ کیا ہے، مصباح کو چانس دیا، کوئی چانس نہیں دنیا۔۔ انہوں نے مصباح کو نکال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’مصباح کو ہٹانے کا فیصلہ ہو گیا ہے اور وہ [پی سی بی] اینڈی فلاور کو لے آئے ہیں۔اینڈ فلاور اس لیے ابھی یہ قبول نہیں کر رہے کیونکہ وہ ملتان سلطان کے کوچ ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ اینڈ فلاور چاہتے ہیں کہ ان کے اس سال کے پی ایس ایل کے پیسے بن جائیں تو وہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
شعیب اختر نے کہا کہ وقار یونس اس وقت اپنی ملازمت بچانے کے لیے بھاگ دوڈ کر رہے ہیں۔’کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بالر مصباح کے انڈر کام کر رہے ہیں ، یار کچھ تو خوف کریں وکی بھائی۔آپ کہتے ہیں کہ مصباح بات نہیں سنتا۔۔۔ وہ کیسے سنے گا جب وہ آپ کا ہیڈ کوچ ہے اور آپ اس کے نیچے کام کرتے ہیں۔’
شعیب نے وقار یونس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ کو اپنی ملازمت کے ‘لالے’ پڑ جانے ہیں، اب ہونا ہی ایسا ہے کیونکہ اینڈی فلاور اپنی ٹیم لے کر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اینڈ فلاور یہ ان چھ سات لڑکوں کو نہیں بخشے گا جو کوچ کے منظور نظر ہوتے تھے۔
شعیب نے مزید کہا کہ ‘اینڈی فلاور اپنا میڈیکل پینل لائے گا اور یہ جو موجودہ ڈاکٹر رکھے ہوئے ہیں سہیل سلیم جن کا اپنا وزن 302 کلو ہے ، اس نے کیا فٹ کرنا ہے کسی کو، خود فٹ ہے نہیں۔’
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کا میڈیکل پینل دنیا کا برا ترین میڈیکل پینل ہے