امریکا میں سیاہ فام کا پولیس کے ہاتھوں قتل :
واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے بھی مظاہرہ جاری ہے۔ بڑھتے ہوئے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے جارج فلوئیڈ کی ہلاکت میں ملوث مزید 3 برطرف پولیس اہلکاروں کیخلاف بھی پرچہ کٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلوئیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھنے والے سفید فام پولیس اہلکار کے خلاف مقدمے میں مزید سنگین نوعیت کے الزامات کی دفعات شامل کردی گئی.
امریکا کے وزیر دفاع مارک ایسپر اپنے ہی صدر کے فیصلے کے خلاف بول پڑے۔ مارک ایسپر نے کہا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوج بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔
سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھی صدر ٹرمپ کے اقدامات کو نازی جرمنوں کے اقدامات سے ملادیا اور کہا کہ ٹرمپ امریکی عوام کو تقسیم کر رہے ہیں، فوج بلا کر شہریوں کے آئینی حقوق پامال کیے گئے۔
سابق صدر براک اوباما نے ایک ریلی سے آن لائن خطاب کیا اور سیاسی ایکشن لینے اور تمام میئر سے پولیس اصلاحات پر زور دینے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینی پولِس میں 25 مئی 2020 کو سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں 45 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد سے امریکا کی مختلف ریاستوں میں ہنگامے اور فسادات جاری ہیں۔