ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان اور کالعدم قرار دی جانے والی مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بھی مکمل ہو چکا ہے مگر ٹی ایل پی رہنماؤں کی جانب سے ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پولیس اور ٹی ایل پی کارکنان کے درمیان جھڑپوں کے دوران ٹی ایل پی کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں اور رینجر کے اہلکار کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہونے کے ساتھ ہی ان پولیس اہلکاروں اور رینجر اہلکار کو کارکنان کی جانب سے واپس کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ اور سامان واپس کردیا گیا ہے جبکہ کارکنان پیٹرول ٹینکر دینے سے ابھی بھی انکار کر رہے ہیں۔
ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دو دور مکمل ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک ٹی ایل پی کارکنان کی جانب سے سعد رضوی اور گرفتار کئے گئے کارکنان کو رہا کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے تاہم ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے معاہدے کو پورا کرے۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کی جانب سے ابھی تک کا فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پی ایل پی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنے معاہدے پر عمل نہیں کرتی تو اس کے لئے ایک علیحدہ لائح عمل بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات میں اگر پیش رفت نہ ہوئی تو لانگ مارچ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
اس صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ ٹارگٹ مقامات کو ایک بار پھر سیل کر دیا جائے۔ جس کے بعد ہیوی مشینری اور کنٹینرز فیض آباد میں پہنچا دیئے گئے ہیں۔