ذرائع کے مطابق فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے جاری ظلم و ستم اور بربریت کے خلاف مسلم امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق مسلم امریکی اراکین کانگریس رشیدہ طلیب اور الہان عمر فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے تشدد کے باعث ہلاکتوں کے خلاف بول پڑیں ہیں۔
رشیدہ طلیب نے کانگریس کے ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام اراکین دوستوں کو یاد کروا دوں کہ فلسطین بھی زندہ لوگ ہیں وہ بھی انسان ہیں انہیں بھی خواب دیکھنے کا پورا پورا حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مائیں ہیں، بیٹیاں ہیں اور پوتیاں ہیں۔ ہم سب انصاف کے حصول کے منتظر ہیں۔ ہم ہر قسم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے اور لڑتے ہوئے معذرت خواہ نہیں ہے۔ امریکی حکومت اسرائیل کو چاہے جتنے پیسے بھی مہیا کرتا رہے مگر فلسطین کے لوگ کہیں نہیں جائیں گے۔
رشیدہ طلیب کی جانب سے فلسطین کی ایک ماں کی تحریر بھی سنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماں لکھتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ اپنے بیڈ روم پر سلاتی ہے تاکہ اگر مریں تو سارے اکٹھے مریں یہ نہ ہو کے کچھ مر جائیں کچھ ان کی جدائی کا غم برداشت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماں کی تحریر مجھے اندر سے توڑ دیتی رہتی ہے۔ ہمارے ملک کی پالیسیاں بہت عجیب ہے ہم اسرائیل کو فنڈنگ اس لئے کرتے ہیں تاکہ ایک ماں اپنے بچوں کو زندہ نہ دیکھ سکے؟
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو دی جانے والی فنڈنگ پر انسانی حقوق کے حوالے سےکچھ شرطیں عائد کرنی ہونگی۔ امریکہ کی اسرائیلیوں کے ساتھ غیر مشروط حمایت کا نقصان یہ ہو رہا ہے کہ فلسطینیوں کو زندگیوں سے محروم کیا جا رہا ہے ہماری غیر مشروط فنڈنگ لاکھوں پناہ گزینوں کے حق سے انکاری ہے۔
الہان عمر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم میں ہر ایک جان کا چلے جانا ایک سانحہ ہے۔ انسانی جانوں کو نشانہ بنانے والے راکٹ اور بم جنگی جرم ہے۔ مجھے اس بچے کے درد کا احساس ہے جو خوف کے مارے بستر میں چھپ جاتا ہے۔ کاش کہ امریکی عوام اس درد سے مساوی طور پر نمٹے۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر بہت سے کانگریس کے اراکین مذمت کرنے کی بجائے اسے اسرائیل کا سیلف ڈیفنس کے نام پر اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر کئے گئے حملوں میں اب تک 109 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد چھ سو سے زائد ہے۔