روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کو فروری میں قید کیا گیا تھا اور وہ ابھی تک قید میں ہیں انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ وہ جیل حکام کے خلاف جو سب سے پہلا مقدمہ کرنے جا رہے ہیں، اس کا تعلق مسلمانوں کی مقدس کتاب سے ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ وہ یہ مقدمہ اس لیے دائر کر رہے ہیں کیوں کہ انہیں ان کا قرآن مطالعے کے لیے نہیں دیا جا رہا
ناوالنی نے ٹوئیٹ میں کہا کہ ” مسئلہ یہ ہے کہ وہ میرا قرآن نہیں دے رہے اور میں اس سے عاجز آ چکا ہوں قید کے دوران قرآن کا تفصیلی مطالعہ میرے کئی مقاصد میں سے ایک مقصد ہے تاکہ میں خود میں بہتری لا سکوں مجھے اندازہ ہوا ہے کہ ایک مسیحی کے طور پر پلنے بڑھنے کی وجہ سے قرآن کا مطالعہ ضروری ہے میں روس کے غیر مسلم سیاستدانوں میں سے سب سے زیادہ قرآن کو جاننے والا سیاستدان بننا چاہتا ہوں۔‘‘”
‘
روسی حکام کے مطابق ہر کتاب کا پہلے جائزہ لیا جانا ضروری ہے کہ آیا وہ ‘شدت پسندی‘ کو ہوا تو نہیں دیتی؟ جیل حکام کے مطابق اس عمل کے لیے تین ماہ درکار ہوتے ہیں۔
ناوالنی نے یہ بھی بتایا کہ میں نے جیل کے سربراہ کے خلاف مقدمے کے لیے ایک مزید درخواست دے دی ہے۔ کتابیں ہی ہمارا سب کچھ ہیں اور اگر مجھے اپنے پڑھنے کے حق کے لیے مقدمہ بھی کرنا پڑا تو میں یہ کروں گا
خیال رہے کہ چوالیس سالہ ناوالنی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سب سے سخت ناقد ہیں۔ انہیں جنوری میں جرمنی سے واپس ماسکو جانے پر گرفتار کر لیا گیا تھا