ذرائع کے مطابق راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمان اینٹی کرپشن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن کی جانب سے رنگ روڈ اسکینڈل میں حقائق کو سامنے لانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ڈی جی اینٹی کرپشن کی جانب سے تشکیل دی گئی تھی تحقیقاتی ٹیم میں قانونی، تکنیکی اور معاشی ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترجمان انٹی کرپشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم نئے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات کا عمل شروع کر دیا ہے اور جلد ہیں تمام تر تحقیقات مکمل کرنے کے بعد حقائق کو عوام کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ رنگ روڈ اسکینڈل میں کارروائی مکمل ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ کے نقشے کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کیا گیا تھا اور اپنی مرضی کے مطابق اس میں نئے رستے شامل کر دیے گئے تھے۔ کارروائی کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ نئے راستے شامل کرنے کا مقصد راستے میں آنے والی زمینوں کے خصوصی مالکان کو فائدہ پہنچانا تھا۔ دوسری جانب منصوبے میں اپنی مرضی کے راستے شامل کرنے کی وجہ سے 25 ارب روپے مزید لاگت بنائی گئی۔
ذرائع کے مطابق رنگ روڈ بنانے والی ٹیم کی جانب سے کچھ بااثر لوگوں اور سیاستدانوں کے کہنے پر اردگرد موجود ہاؤسنگ سوسائٹیز کو مستفید کرنے کے لئے حد بندیوں کو تبدیل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ 85 کلومیٹر روڈ پر مشتمل ہے جس پر ابتدائی طور پر 40 ارب روپے خرچ ہونے تھے۔ تاہم منصوبے میں اپنی مرضی سے تبدیلیاں کی گئیں اور تخمینہ لاگت کو مزید بڑھا دیا گیا۔
واضح رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں بلاواسطہ ملوث ہونے کے باعث وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری بھی اس پہ دے چکے ہیں۔