کرونا کے سبب تباہ کاریوں کے شکار بھارت کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار ہمدردی

کرونا کے سبب تباہ کاریوں کے شکار بھارت کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار ہمدردی

ذرائع مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے کورونا وائرس کی بدولت تباہ کاریوں سے دوچار ہونے والے بھارت کے لیے ہمدردی کا پیغام جاری کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارت کے لیے ایک پیغام جاری کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے بھارت میں کرونا وائرس کی سبب پیدا شدہ صورتحال پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیاسی غور و فکر کو پس پشت ڈال کرانسانیت کے متعلق بھی سوچنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شامل قریشی کا لکھنا تھا کہ کرونا وبا سے پھیلی ہوئی تباہ کاریوں پر بھارتی عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ کرونا وائرس نے ہمارے خطے کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں موجود تمام متاثرہ خاندان کو پاکستانی عوام کی طرف سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید لکھنا تھا کہ ہمیں اسی غور و فکر کو پس پشت ڈال کر انسانیت کے متعلق بھی سوچنا چاہیے۔ ملک پاکستان سارک ممالک کے ساتھ مل کر کرونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ پوری دنیا اس وقت کرونا وائرس کی تیسری لہر سے پیدا شدہ تباہ کاریوں کی لپیٹ میں ہے۔ ایشیائی ممالک میں بھارت میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بھارت میں دن بدن کرونا وائرس کے لاکھوں کے نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں اب تک مجموعی طور پر کرونا وائرس کے تقریبا 1کروڑ 63 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ جن میں سے اب تک تقریبا 1 لاکھ 87 ہزار افراد کی موت واقع ہو چکی ہے اور کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا 1 کروڑ 36 لاکھ کے قریب ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال بھارتی حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہی۔ اسپتالوں میں مزید مریضوں کے لیے جگہ خالی نہیں ہے تاہم دن بدن کیسز کی رپورٹ ہونے کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔ مناسب علاج اور دیکھ بھال نہ ملنے کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر موت کی آغوش میں سوتے جا رہے ہیں۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *