ذرائع کے مطابق ملک پاکستان اور ایران کے درمیان اہم یادداشتوں پر دستخط کردیئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ تہران کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تجارتی مراکز کھولنے کے لیے اہم یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔
ذرائع کے مطابق گورنمنٹ آف پاکستان اور ایران نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے بارڈر ایریاز پر 6 تجارتی مراکز کھولے جائیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے بارڈرز پر تجارتی مراکز کا قیام دونوں ممالک کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔ ایران اور پاکستان کے لوگوں کے لئے تجارتی مراکز کا کھلنا ایک نہایت ہی مؤثر اقدام ہوگا۔
پاکستان اور ایران کے بارڈر ایریا پر تجارتی مراکز بنائے جائیں گے۔ یہ تجارتی مراکز پاکستان اور ایران کے صوبے بلوچستان اورسیستان کے مابین بارڈر پر قائم کیے جائیں گے۔ ان تجارتی مراکز کے قیام کے باعث دونوں ممالک کی عوام مستفید ہو سکے گی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ باڈر ایریاز پر تجارتی مراکز کے قیام کا تصور وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایران میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر سے بات چیت ہوئی ہے۔ مغرب ممالک میں شدت پسند عناصر کا خاص طبقہ اسلاموفوبیا کو ہوا دے رہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وہ جلد ہی ترکی کا دورہ کریں گے جس میں ترکی ہم منصب سے ملاقات کریں گے اور اسلاموفوبیا کے متعلق بات چیت کریں گے تاکہ اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کئے جا سکیں اور مسلم ممالک کو اکٹھا کیا جا سکے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترک صدر اور وزیر خارجہ کی سوچ سے اچھی طرح واقفیت رکھتا ہوں۔ ان کی سوچ اور ہماری سوچ سے مطابقت رکھتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے سعودی عرب کی کیا اہمیت ہے اس کو پوری دنیا جانتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی وزیراعظم پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کا دورہ بھی کریں گے جس میں سعودی حکومت سے اسلاموفوبیا کے متعلق بات چیت کی جائے گی۔