ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ میں اربوں روپے کی مالیت والی زمین پر قبضہ کروانے والے سرکاری افسر کو محکمہ بلدیات کی جانب سے انوکھی سزا دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سیکڑوں ایکڑ پر مشتمل اربوں روپے کی کی اراضی پر مافیا کا قبضہ کروانے والے سرکاری افسر سے محکمہ بلدیات کی جانب سے سزا کے طور پر 3 عہدوں میں سے ایک عہدہ واپس لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ہزاروں ایکڑ پر مشتمل سرکاری اراضی کومبینہ بدعنوانی کرتے ہوئے ٹھکانے لگانے کا الزام ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے عبدالناصر خان کے نام پر ہے۔ الزامات سچ ثابت ہونے پر محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کا اضافی عہدہ رکھنے والے عبدالناصر خان کو قبضہ مافیا کا سہولت کار بننے اور کرپشن کرنے کی بنا پر اضافی عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبد الناصر خان پر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے 802 ایکڑ پر مافیا کا قبضہ کروانے میں سہولت کاری کرنے اور کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا الزام عائد ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران کچھ ایسے ثبوت اور شواہد بھی سامنے آئے ہیں جن سے عبدالناصر خان پر الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ شواہد اور ثبوتوں کی روشنی میں عبدالناصر خان پر الزامات ثابت ہونے کے بعد محکمہ بلدیات کی جانب سے ایکشن لیتے ہوئے عبدالناصر خان کو اضافی عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔ ایک عہدے سے فارغ ہونے کے باوجود عبدالناصر خان کے پاس ڈائریکٹر لینڈ اور ڈائریکٹر فنانس کا عہدہ ابھی بھی موجود ہے۔ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے دیگر افسران کا کہنا تھا کہ ناصر خان جیسے با اثر شخص کو ثبوتوں اور گواہوں کے ملنے کے باوجود بھی بچایا جارہا ہے۔
ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ محکمہ بلدیات کی جانب سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ملزم ناصر خان پچھلے چار ماہ کے دوران سہولت کار بن کر مافیا کو اربوں کی سرکاری اراضی پر قابض کروا چکا ہے۔