وزیراعظم عمران خان نے لاہور واقعے کے بعد عوام کو اعتمادمیں لینے کے لیےخطاب کیا اوراس دوران انکا کہنا تھا کہ ہمارا اور تحریک لبیک پاکستان کا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے جب کہ فرانس سے تعلقات توڑنے کا صرف ہمیں معاشی نقصان ہوگا۔
انہوں نے عوام سے سوال کیاکہ کیا فرانس کے سفیر کو باہر نکالنے سے یہ سلسلہ رک جاۓ گا پی ٹی ایل چاہتی ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جاۓ فرانس سے تعلق توڑنا یورپ یونین سے تعلق توڑنا ہے ہماری معیشت بہت مشکل سے مضبوط ہورہی ہے ایسے میں اگر ہم یہ قدم اٹھاتے ہیں تو معیشت تباہ ہوسکتی ہے اپنے ملک کا نقصان کرنے سے کسی کو فرق نہیں پڑے گا
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبیﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اس لیے دنیا میں کہیں بھی ان کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے اپنی امت کو مایوس نہیں کروں گا مسلمان سربراہان کے ساتھ مل کر مہم شروع کروں گاہم چاہتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں نبیﷺ کے شان میں گستاخی نہ ہو قوم کو کہتا ہوں یہ ایک ہونے کا وقت ہے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کالعدم پی ٹی ایل نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ وہ اسلام کو دوسرے مسلمانوں سے زیادہ پیار کرتے ہیں لیکن ان کا اور میرا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے فرانس سے تعق توڑنے سے ہمیں ہی نقصان ہوگا ہم جب سے حکومت میں آئے ہیں ہم تب سے کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو، تحریک لیبک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ سفیر کو دربدر کیا جاۓ افسوس ہے کہ جے یو آئی بھی اس میں شامل ہوگئی اس قدم سے فرانس سے زیادہ نقصان ہمیں ہوگا
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا بڑی مشکل سے روپیہ مستحکم ہورہا ہے، اشیاء سستی ہورہی ہیں،فرانس سے تعلق توڑنے کا مطلب ہے کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا اور جب ٹیکسٹائل سیکٹر پر دباؤ آئے گا تو روپیہ گرے گا، مہنگائی ہوگی، بے روزگاری بڑھے گی، نقصان ہمیں ہی ہوگا۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ توہین رسالت مہم کو میں خود لیڈ کروں گا تمام اسلامی ممالک یک زبان ہوکر کہیں گے تو مغرب پر اثر پڑے گا حضورﷺکی شان کے متعلق مغرب کو سمجھانا پڑے گا
وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وہ اس مہم کی قیادت کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب مغرب کو احساس ہوگا، اس مقصد کے حصول کے لیے میری حکمت عملی ذرا مختلف ہے، میں نے ٹی ایل پی کے احتجاج کے بعد تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو خط لکھا کہ اس معاملے پر متحد ہوکر آواز اٹھائیں، صرف پاکستان کے بائیکاٹ سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، تمام مسلم ممالک کو اس بات پر اتفاق کرنا ہوگا کہ مغرب کو یہ متفقہ پیغام دیں کہ اگر کسی بھی ملک میں اس طرح کی گستاخی کی گئی تو ہم سب اس سے تجارتی تعلقات منقطع کریں گے تب جاکر انہیں احساس ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت چل رہی تھی انہوں نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کررہے تھے جب ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا، کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی، بلکہ کوئی دوسرا یورپی ملک اس معاملے کو آزادی اظہار کا معاملہ بناکر ایسا ہی کرے گا۔
خیال رہے کہ پچھلے پانچ روز سے ٹی ایل پی ملک بھر میں مظاہرے کررہی ہے