ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا کبھی اتحادیوں میں بھی کسی کو شوکاز نوٹس دیا جاتا ہے؟ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایسا کون سا اتفاق رائے توڑ دیا تھا کہاں سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا؟
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ابھی بھی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے معاہدوں کے ایک ایک لفظ کے ساتھ کھڑی ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے معاہدوں میں شامل ہے ایک ایک لفظ پر پہرا دیا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حقائق کو مسخ نہ کرے، اتحادیوں میں کبھی بھی کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا جاتا، پاکستان پیپلزپارٹی نے کون سا اتفاق رائے توڑا ہے؟
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد کیا ہے۔ اگر ہمیں شوکازنوٹس میڈیا کے ذریعے ملے ہیں تو اس کا جواب بھی میڈیا کے ذریعے ہی دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے کبھی یہ نہیں پوچھا گیا کہ محمد زبیر نے آرمی چیف سے ملاقات کیوں کی تھی۔
قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا باپ کو باپ کہنا کبھی بھی قبول نہیں کر سکتے تلخیاں ختم کر کے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کو اگر کوئی مسئلہ تھا تو وہ سربراہی اجلاس میں ہی خط کی وضاحت لے لیتے۔ مسلم لیگ نواز لندن کو ہمیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے نکالنے کی جلدی سب سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے واضح طور پر اعلان کیا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے تمام اراکین پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے استعفے دے دے۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے عہدوں سے استعفے دے دیے تھے۔ پی ٹی ایم کے عہدوں سے استعفے دینے کی وجہ شوکازنوٹس کو بتایا جا رہا ہے۔