عمران خان کو جانا ہی ہے، یہ ایک غیر متعلقہ شخص ہے ، مولانا فضل الرحمان

عمران خان کو جانا ہی ہے، یہ ایک غیر متعلقہ شخص ہے ، مولانا فضل الرحمان

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج فیصلہ کن وقت آگیا ہے اور یہ فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کے مالک اس کے عوام ہیں یا کچھ طاقتور ادارے ہیں. لورالائی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لورالائی میں عظیم المثال اور تاریخی اجتماع میں عوام کی بے مثال کی شرکت اس بات کا اعلان ہے کہ بلوچستان کے عوام دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسترد کرتے ہیں اور ووٹ چوری کرکے آنے والے حکومت کو قوم پر مزید مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے.
انہوں نے کہاکہ ہم نے قصد کیا ہے کہ واپس لے کر رہیں گے اس ملک میں عوام کی مرضی کی حکومت قائم ہو کر رہے گی انہوں نے کہا کہ ہماری یہ جنگ پاکستان میں جمہوری فضاﺅں کی بحالی، آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قانون کی عمل داری کے لیے ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر ہیں. مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں آج قوم ایک پلیٹ فارم پر ہے، ہم نے پورے ملک میں جلسے کیے ہیں، کراچی، لاہور، بہاولپور، مالاکنڈ اور آج لورالائی دور دراز علاقوں میں عوام کا سمندر ہمارے جلسوں میں امنڈ آتا ہے، یہ موجیں مارتا ہوا سمندر کوئی مقاصد اور نظریہ رکھتا ہے اور اس ملک کے لیے کوئی مطالبہ رکھتا ہے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں عمران خان کو جانا ہی ہے، یہ ایک غیر متعلقہ شخص ہے.
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلہ یہ کرنا ہے کہ پاکستان کا مالک پاکستان کے عوام ہیں یا پاکستان کا مالک ہمارے کچھ طاقت ور ادارے ہیں آج فیصلہ کن وقت آگیا ہے آج ہم نے فیصلہ کن جنگ لڑنی ہے . انہوں نے کہا کہ یہ جعلی حکومت اورجعلی وزیراعظم کو عقل نہیں ہے، اس کا تو کوئی نظریہ ہی نہیں ہے، کبھی کہتا ہے میری حکومت آئے گی تو ریاست مدینہ بناﺅں گا، چند گزرتے ہیں تو کہتا ہے کہ پاکستان میں چین جیسا نظام ہونا چاہیے، تھوڑا عرصہ گزرتا ہے تو کہتا ہے کہ ایران جیسا انقلاب آنا چاہیے، ابھی چند ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان کو ایک امریکی نظام کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ حکمران نے کہا تھا کہ خدا کرے بھارت میں مودی کامیاب ہوجائے مودی کامیاب ہوا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا اب مودی کامیاب بھی ہوگیا اور مسئلہ حل ہوگیا کہ کشمیر پر اس نے قبضہ کرلیا انہوں نے کہا کہ ان کو کشمیر پر بات کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے کبھی ہم 85 ہزار مربع کلومیٹر کشمیر کی بات کرتے تھے اور آج ہم 5 ہزار کلومیٹر کشمیر کی بات کر رہے ہیں ہم نے گلگت بلتستان کو بھی کشمیر سے الگ کردیا.
انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کی آبادی 15 سے 20 لاکھ ہے اس سے تو صوبہ بنایا جارہا ہے لیکن ہمارے قبائلی علاقوں کے عوام جن کی تعداد ڈیڑھ کروڑ ہے اس سے صوبہ بنانے کا حق نہیں دیا جا رہا ہے تو اس قسم کے فلسفے کوئی احمق بتا سکتا جس طرح ہمارے حکمران بتا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابر نے آزادی کی جنگ لڑی اور انگریز کو ہندوستان کی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن پاکستان کی صورت میں ابھی بھی کالونی کی علامات موجود ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کو امریکی کالونی نہیں بننے دینا اورپاکستان کو دنیا میں آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر متعارف کروانا ہے.
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہمارا اپنا ملک ہے اور ہمیں اپنے ملک کے حوالے سے سے سوچنا ہے، ہمارے حکمرانوں میں خود اعتمادی نام کی کوئی چیز نہیں، اگر انہیں پاکستان کالونی نظر نہ آتا تو یہ اوٹ پٹانگ باتیں نہ کرتا، کبھی امریکا کے نظام کی بات کرے اورکبھی چین کے نظام کی بات کرے. مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یاد رکھیں عمران خان کو تو جانا ہی جانا ہے کیونکہ عوام موجودہ حکومت سے بیزار ہوچکے ہیں حکومت کا کوئی وژن نہیں،عوام پریشان ہیں عمران خان نے ملک کی معیشت کا کباڑہ کردیا لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی ہے اور مہنگائی ہی مہنگائی ہے.
انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں ایک پاکستان ہے جس کی معیشت ڈوب رہی ہے، افغانستان کی معیشت ترقی کررہی ہے، ایرانی کی معیشت ہم سے طاقتور ہے افغانستان ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں، چین پاکستان سے ناراض ہے آج ہماری مدد کرنے والا کوئی نہیں، پڑوسی ملک ہمارا ساتھ نہیں دے رہا. انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابر نے آزادی کی جنگ لڑی اور انگریز کو ہندوستان کی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن پاکستان کی صورت میں ابھی بھی کالونی کی علامات موجود ہیں، ہم نے پاکستان کو امریکی کالونی نہیں بننے دینا اورپاکستان کو دنیا میں آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر متعارف کروانا ہے

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *