پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ماضی میں گزارا ہوجاتا تھا مگر اب جھوٹ پکڑا جاتا ہے، جھوٹ کا سلسلہ پانامہ سے شروع ہوا جو اب تک جاری ہے، نوازشریف نے گزارشات میں بھی غلط بیانی سے کام لیا، پانامہ فیصلے میں بھی وہ جھوٹے قرار دیئے گئے، انہوں نے اپنے جھوٹ کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کیا، اور قوم کو گمراہ کیا کہ ان کے خلاف کرپشن پر نہیں اقامہ پر فیصلہ سنایا گیا، جب کہ نواز شریف نے اثاثے، کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپائی، انہیں اقامے پر نہیں کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا، سابق وزیراعظم آرٹیکل 62 اور63 پرپورے نہیں اترتے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے بچے اور ان کی ٹیم سب جھوٹے ہیں اور انہوں نے قوم سے مسلسل جھوٹ بولے، لیکن اب شریف خاندان کے جھوٹ کی داستان آشکار ہوچکی ہے، مریم نواز نے کہا منی لانڈرنگ کیا پاکستان میں بھی جائیداد نہیں، خواجہ آصف اپنے اقامےکی آڑ میں رقم کو منی لانڈرنگ کرتے رہے تمام اثاثوں کے پیچھے کوئی خرید و فروخت نہیں، انہوں نے 2 سال گزرنے کے بعد بھی ثبوت پیش نہیں کیے، احسن اقبال پر بھی اقامہ کیس ہے یہ صرف (ن) لیگی رہنماوَں پر ہی کیوں؟ میری اطلاعات کے مطابق اسحاق ڈار نے پناہ کے لیے اپلائی کیا ہے، ہم نے انہیں واپس لانےکیلئے برطانیہ کو درخواست دی ہوئی ہے ۔
معاون خصوصی نے کہا کہ شریف خاندان نے لندن سے آنے والی خبروں پر قبل از وقت مٹھایاں بانٹیں، نواز شریف نے کہا لندن کی عدالت نے ہمیں بری کردیا، جب کہ عدالت کا فیصلہ پڑھے بغیر بیانیہ لایا گیا، براڈ شیٹ اثاثے ڈھونڈنے کی کمپنی ہے جسے معاہدے کے تحت ہائر کیا گیا، پاکستان نے اس کی خدمات 2000 میں حاصل کیں، اکتوبر 2009 میں براڈ شیٹ نے پیپلزپارٹی دور میں کیس شروع کیا، مصالحتی عدالت میں یہ کیس 2016 تک چلتا رہا، معاہدہ تھا کہ جتنی ریکوری ہوگی 20 فیصد براڈ شیٹ کو دی جائے گی، براڈ شیٹ آرٹریبیوشن میں چلی گئی اور کہا کہ ہمیں 20 فیصد معاہدہ کے تحت ادا ئیگی کی جائے، حکومت پاکستان نے براڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا، حکومت کی کوشش ہے کم سے کم پرائیویٹ فرم کا استعمال کیا جائے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نوازشریف اشتہاری ڈکلیئر ہو چکے ہیں، وہ سزا یافتہ اوران کا کیس سنجیدہ ہے، میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت پرساری رپورٹ دی، اور عدالتی حکم پر انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت ملی، وہ جوڈیشل آرڈر کی رو سے بھی بھگوڑے ہیں، سخت حالات میں نوازشریف سخت بیمار ہوتے ہیں، انہیں واپس لانے کے لیے دوطریقہ کارپرکام ہورہا ہے، وہ سزا یافتہ ہیں، اس لیے حکومت کا کیس مضبوط ہے۔