حکومت پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کی تاریخ 29 جون رکھی گئی تھی اور حکومت پاکستان نے بھارت کو بھی کرتار پور راہداری کھولنے کی پیشکش کی تھی تاہم بھارت نے کرتار پور بارڈر کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارتی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سکھوں کی مذہبی عبادت گاہ کرتار پور کی طرف جانے والی سرحدی بارڈر کرونا وائرس کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کے باعث نہیں کھول سکتے۔
پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جس طرح دنیا بھر میں عبادت گاہیں کھل رہی تھی اسی کے مدنظر ہم نے کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا جو کہ مہاراجا رنجیت سنگھ کی برسی پر کھولے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم بھارت نے پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کھولنے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی بڑا فیصلہ محکمہ صحت سے اجازت کے بغیر نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ پوری دنیا سے سکھ مذہب کے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے بزرگ کی حقیقت میں کرتار پور پاکستان میں آتے ہیں۔ سکھ یاتریوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھارت سے کرتارپور راہداری بارڈر کے ذریعے پاکستان آتی ہے۔