طیارہ گرنے کے متعلق تحقیقاتی رپورٹس وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں پیش کیں۔
ان تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق طیارا پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی غفلت کی وجہ سے گرا۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طیارے میں پرواز کرنےسے پہلے اور دوران پرواز عملے کی طرف سے کسی قسم کی تکنیکی خرابی کا ذکر نہیں کیا گیاتھا۔ پائلٹس بھی طبی طور پر مکمل فٹ تھے۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ایئر ٹریفک کنٹرولر میں تین بار پائلٹس کو متوجہ کیا اور لینڈنگ سے منع کرتےہوۓ کہتے رہے کہ ایک چکر اور لگا لیں مگرپائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔
دوسری جانب طیارے کے انجن کو آگ رن وے پر رگڑ کی وجہ سے لگی اس میں ایئر ٹریفک کنٹرولر کی غلطی یہ تھی کہ اس نے انجن میں لگنے والی آگ کے نمتعلق پائلٹس کو نہیں بتایا۔
جب طیارےنے پرواز بھری تو طیارے کے دونوں انجن متاثر ہو چکے تھے۔ جب دوبارہ لینڈنگ کی اجازت مانگی گئی تو متاثرہ انجنز کی وجہ سے طیارا اپنے لینڈنگ پوائنٹ تک نہیں پہنچ پایا اور سویلین آبادی میں گر گیا۔