وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں مالی سال 21-2020 کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی خالص آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے اور کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اس حساب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3437 ارب روپے کا خسارہ ہے جو کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 7 فیصد بنتا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا کوئی تذکرہ نہیں
وفاقی وزیر حماد اظہر نے بجٹ تقریر کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومتی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے اور اس تناظر میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کیے جانے کی توقع کی جارہی تھی۔
دفاعی شعبے کیلئے 12 کھرب 89 ارب روپے مختص
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا— فوٹو : اسکرین گریب
وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبے کیلئے 12 کھرب 89 ارب روپے رکھے گئے ہیں، حکومت ان مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس کے دفاعی شعبے کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا اور اسے 1150 ارب روپے پر برقرار رکھا گیا تھا تاہم اس سال دفاعی بجٹ میں 139 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف کم کرکے 3900 ارب روپے مقرر کردیا ہے، لاہور، وفاق اور کراچی کے اسپتالوں کیلئے 13 ارب مختص کیے گئے، زراعت ریلیف میں 10 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بنانے کیلئے 80 ارب مختص کیے گئے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تعلیم
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے تعلیم کے شعبے میں وافر رقم رکھی گئی ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے مختص رقم کو 59 ارب روپے سے بڑھا کر 64 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ یکساں نصاب تعلیم، معیاری نظام امتحانات، اسمارٹ اسکولوں کے قیام، مدرسوں کی قومی دھارے میں شمولیے اور دیگر تعلیمی اصلاحات کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ ساتھ ساتھ تحقیق، مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، آٹومیشن، خلائی ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت
کورونا وائرس کے تناظر میں شعبہ صحت کے استعداد کار میں اضافے اور طبی آلات کی تیاری کیلئے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تعمیراتی شعبہ
حکومت کی جانب سے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو 30 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں جبکہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت قرض حسنہ اسکیم کے ذریعے کم لاگت رہائشی مکانات کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
زراعت
بجٹ میں زرعی شعبے کو ریلیف دینے اور ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مالی سال 21-2020 میں حکومت کے طے کردہ اہداف
حکومت نے مالی سال 21-2020 کیلئے چند اہداف طے کیے ہیں جنہیں حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
1-مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کو -0.5 سے بڑھا کر 2.1 فیصد پر لایا جائے گا
2- جاری کھاتوں کے خسارے کو 4.4 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا۔
3- مہنگائی کو 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد پر لایا جائے گا۔
4-براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔
وفاق کا ترقیاتی پروگرام
آئندہ مالی سال کیلئے قومی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1324ارب روپے مختص کیا گیا ہے، وفاق کیلئے 650 ارب روپے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 674 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 650 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے جاری منصوبوں کی لاگت میں اضافے سے بچنے کیلئے جاری منصوبوں کیلئے 73 فیصد اور ئے منصوبوں کیلئے 27 فیصد رقم مختص کی گئی ہے۔
سماجی شعبے کے منصوبوں پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے اور ان منصوبوں کیلئے گزشتہ سال 206 ارب روپے رکھے گئے تھے جسے اب بڑھا کر 249 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
قومی شاہراہیں اور ریلوے
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل بالخصوص سی پیک کے مغربی روٹ کے منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ریلوے کے ایم ایل ون اور دیگر منصوبو کے لیے 24 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ مواصلات کے دیگر منصوبوں کیلئے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
قابل تقسیم محصولات میں صوبوں کا حصہ
بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے سال صوبوں کومجموعی طورپر2ہزار874 ارب روپےمنتقل کیےجانےکاتخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے پنجاب کو ایک ہزار 439 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔
قابل تقسیم محصولات میں سے سندھ کو 742 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کو 478 ارب روپے، بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے لیے 100 ارب روپے مختص تھے، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکجز دینے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔
احساس پروگرام کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا
حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کے لیے کنسٹرکشن سیکٹر کو ریلیف دیا، لاک ڈاون کے برے اثرات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بینک نے بھی خصوصی ریلیف دیا، اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلئے بینکوں کو 800 ارب روپے دیے، گزشتہ مال سال میں کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی گئی۔
حماد اظہر نے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کورونا اخراجات اور مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں ہے، خصوصی علاقوں فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے، کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
آزادجموں کشمیرکیلئے 72 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص کیے گئے ہیں، کے پی کے میں ضم اضلاع کیلئے 56 ارب، سندھ کیلئے 19 ارب، بلوچستان کیلئے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو بجٹ میں تحفظ دیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کی توقع ہے، احساس پروگرام کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے، توانائی اور خوراک سمیت دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 180 ارب کی رقم مختص کی ہے۔
بجٹ 21-2020 اور کورونا وائرس
حماد اظہر نے بتایا کہ کورونا وائرس کے تدارک کیلئے 12 سو ارب روپےسے زائدکے پیکج کی منظوری دی گئی ہے، مجموعی طورپر کورونا وائرس کے حوالے سے 875ارب روپےکی رقم وفاقی بجٹ میں رکھی گئ
ی، طبی آلات کی خریداری کیلئے 71 ارب، غریب خاندانوں کیلئے 150 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100 ارب مختص کیے گئے ہیں، کورونا صورتحال میں خصوصی ترقیاتی بجٹ کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
حماد اظہر نے بتایا کہ کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ای گورننس کےذریعے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تیارپلان کیلئے 1 ارب سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔
فنکاروں کی مالی امداد کیلئے آرٹسٹ پروٹیکشن فنڈ 25 کروڑ سے بڑھا کر 1ارب کردیا گیا
فنکاروں کی مالی امداد کیلئے آرٹسٹ پروٹیکشن فنڈ 25 کروڑ سے بڑھا کر 1ارب کردیا گیا ہے، عوام کو سستی ٹرانسپورٹ کی فراہمی کیلئے ریلوے کیلئے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
حماد اظہر نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈویلمپنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے 650 ارب روپے مختص کررہے ہیں، دیامر بھاشا، مہمند اور داسو ڈیم کیلئے بھی مالی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔