وہ پانچ جانور جنہیں ہم دوبارہ کبھی دیکھ نہیں پائیں گے

وہ پانچ جانور جنہیں ہم دوبارہ کبھی دیکھ نہیں پائیں گے

وہ پانچ جانور جنہیں ہم دوبارہ کبھی دیکھ نہیں پائیں گے

کہا جاتا ہے کہ تقریبا ہر سال 10 ہزار انواع ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ .معدومیت تشویشناک حد تک معمول سے ہوتی ہے

آئیے ہم ان جانوروں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو اب معدوم ہوچکے ہیں

1- مس والڈرن کاریئہ کولوبس

یہ ایک درمیانے سائز کا سرخ بالوں والا بندر ہے جسے 2000 کی دہائی کے شروع سے معدوم سمجھا جاتا ہے اس جانور کی حیرت انگیز بات ہے کہ کیونکہ اس کے انگوٹھے نہیں ہوا کرتے یہ فطرتاً آیک نرم مزاج جانور ہے بڑے گروہوں کی صورت اونچے درختوں پر رہتا ہے جب جنگلات سکڑنے لگے تو ریڈ کولوبس کے گروہ بھی چھوٹے ہوتے گئے جس سے ان کے لیے شکاری جانوروں کا خطرہ بھی بڑھا اور آپس میں افزائشِ نسل کے سبب جینیاتی کمزوریاں بھی فروغ پانے لگیں۔

2: یینگتسی ریور ڈولفن (چین)

چین کی یینگتسی ریور ڈولفن دنیا کے قدیم ترین ممالیہ جانوروں میں سے ایک ہے

یہ سنہ 2006 میں معدوم قرار دی گئی اس کے سادہ جسم کے نیچے انتہائی ارتقا یافتہ ایکو لوکیشن سسٹم موجود تھا جو کہ دیگر ڈولفنز کے مقابلے میں کہیں زیادہ برتر تھا۔ اس کا یہ نظام اک اکلوتی مچھلی تک کی لوکیشن معلوم کر سکتی تھی۔

مگر یہ پانی میں انسان کی پھیلائی گئی آلودگی سے گھبرا گئ اور شکار ہوجانے والی یینگتسی ریور ڈولفن کے پاس بقا کے لیے کوئی آپشن موجود نہیں تھا۔

3: ایلابامہ پِگٹو (امریکہ)

یہ معصوم سا نظر آنے والا سیپ ہے جو کہ 2006 تک امریکی ریاست ایلابامہ کے دریائے موبائل میں پایا جاتاتھا

اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ یہ سور کے پیر جیسا دکھائی دیتا ہے

اسکی خاصیت تھی کہ یہ آلودہ دریا کا پانی فلٹر کیا کرتا۔ مگر آلودگی پھر اتنی زیادہ ہوگئی کہ پگٹو اسے مزید نہ جھیل پایا۔

4: ڈوڈو (ماریشیس)

یہ سب سے مشہور پرندہ ہے ڈائنوسارز کے علاوہ ڈوڈو ایک طویل عرصے سے معدوم ہو چکی ایسی نسل ہے جسے سبھی جانتے ہیں۔

یہ کارٹون کردار ڈیفی ڈک جیسا دکھائی دینے والا پرندہ ہے یہ جزیرہ ماریشیس پر رہا کرتا تھا یہ پرندہ اڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا

جب انسان ماریشیس تک پہنچے تو اپنے ساتھ دیگر جانور اور گوشت کے لیے اپنی بھوک بھی اپنے ہمراہ لے کر آئے۔ ان کے سامنے ڈوڈو زیادہ عرصے تک باقی نہ رہ سکے۔

5: کواگا (جنوبی افریقہ)

آخری مادہ کواگا 1883 میں ہلاک ہوئی

کواگاایک غیر معمولی خوبصورت جانور ہے اور یہی خوبی ہی اس کی معدومیت کی وجہ بنی۔ اس دلآویز افریقی جانور کا سامنے کا آدھا حصہ زیبرا کی طرح دھاری دار تھا مگر یہ دھاریاں پیچھے کی جانب مٹتی مٹتی ختم ہوجاتیں اور پچھلا حصہ گھوڑے کی طرح سادہ اور بھورا ہوتا۔

اس کی حیران کُن وضع کی وجہ سے اس کا اس قدر غیر قانونی شکار کیا گیا کہ یہ معدوم ہوگئے۔

ان میں سے آخری 1880 کی دہائی میں قید میں ہلاک ہوا۔

6: وائٹ ٹیل ایگل (برطانیہ)

تقریباً دو میٹر تک پروں کا پھیلاؤ رکھنے والا یہ شاندار پرندہ ہے جس کا برطانیہ میں کئی سالوں تک بے رحمانہ انداز میں شکار کیا گیا۔ درحقیقت اسے مارنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی۔

مگر خوش قسمتی سے سفید دُم والے عقاب یورپ میں دیگر جگہوں پر بستے تھے اور انھیں برطانیہ میں دوبارہ متعارف کروانا ممکن ہو سکا۔

مگر تمام جانور اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *